Tuesday, November 12, 2024
HomeUrdu Newsقومی میڈیا فیلوشپ 2023 میں پہلی بار خواجہ سراء کی بطور...

قومی میڈیا فیلوشپ 2023 میں پہلی بار خواجہ سراء کی بطور صحافی انٹری

اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ پاکستان کے تعاون سے انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کراچی میں چھ ستمبر سے جاری دس روزہ فیلوشپ منعقد کی گئی۔ فیلوشپ کا موضوع کم عمری کی شادی اور تشدد پر مبنی ہے۔ پورے ملک سے خواجہ سراء سمیت چالیس صحافیوں نے اس فیلوشپ میں حصہ لیا۔

اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ پاکستان کی پچھلے سال کی رپورٹ کے مطابق ستر فیصد خواتین کو اپنے خاوند سے تشدد کا سامنا ہے۔ پاکستان کو دیگر علاقائی ملکوں کے مقابلے میں آج بھی تشدد اور آبادی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ تشدد صرف خواتین کا معاملہ نہی بلکہ پورے معاشرے کا مسئلہ ہے۔ تشدد کی روک تھام اور کنٹرول کیلئے یہ بین الاقوامی ادارہ اس فیلوشپ کے ساتھ منسلک ہوا ہے، ڈاکٹر لوئے شبانہ (نمائندہ اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ پاکستان)

چیئرپرسن قومی کمیشن برائے خواتین نیلوفر بختیار کا کہنا ہے کہ پاکستان گورنمنٹ کی طرف سے ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ میڈیا کو تشدد جیسے موضوع سے بآور کرایا گیا ہے۔ بس بہت ہوچکا! میڈیا معاشرے میں ایک نگران (واچ ڈاگ) کے طور پر کام کرتا ہے لہذا خواتین پر تشدد کے خلاف یہ اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

سندھ کمیشن برائے خواتین نزہت شیریں نے گھریلو تشدد جیسے مسئلے پر میڈیا کی خدمات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا قطعا درست نہی ہے کہ میڈیا اس بارے میں حساس نہی ہے۔ اس کے برعکس تشدد کے جتنے بھی واقعات رپورٹ ہوتے ہیں وہ سب میڈیا کے ذریعے ہی ہم تک پہنچتے ہیں۔ ہاں ضرورت اس بات کی ہے کہ میڈیا پر خواتین کے حقوق اور ان کے متعلق پالیسیوں اور قوانین کے نفاذ کو مزید کوریج دی جائے۔

سینئر صحافی و ڈائریکٹر سی ای جے آئی بی اے عنمبر رحیم شمسی نے کہا کہ ہمیں نور مقدم، فاطمہ، رضوانہ یا زینب جیسے واقعات پر ہیش ٹیگز سے آگے بڑھ کرمزید سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ اب بھی بہت سی ان کہی کہانیاں ہیں جن تک میڈیا کی رسائی ممکن نہیں ہوتی۔ صحافیوں کو آگے بڑھنا چایئے اور ان کی بھی آواز بننا چاہئے۔

اس میڈیا فیلوشپ میں کل ایک سو پانچ امیدواروں نے حصہ لیا جس میں سے بیس مرد، انیس خواتین جبکہ ایک خواجہ سراء آرزو خان سمیت کل چالیس صحافیوں کا انتخاب کیا گیا۔ پہلی بار قومی سطح پر ہونے والی فیلوشپ میں کسی خواجہ سراء کومنتخب کیا گیا ہے۔

ٹرانس جینڈر آرزو خان آئی بی اے، شعبہ صحافت سی ای جے کے طلباء کے ساتھ انٹرویو دیتے ہوئے

آرزو پشاور کے علاقے سے تعلق رکھتی ہیں انہوں نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ پختونخواہ میں بڑی بے دردی سے خواجہ سراؤں کو قتل کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے ہمیں قتل یا تشدد کا مقدمہ درج کروانے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ مگر ہمارے لئے کوئی آواز نہی اٹھاتا ہے۔ ان کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ صوبائی سطح پر تو نہیں ہاں یونین کونسل کی سطح پر ہماری سیاسی نمائندگی ہونی چاہیئے تاکہ ہم خواجہ سراؤں کے حقوق اور ان کی زندگیوں کے تحفظ پر بات کرسکیں۔

SB Qureshi
SB Qureshihttps://ledetimes.com
Bilal Qureshi is writer at LEDE Times News, a digital news platform dedicated to delivering accurate and timely information. With an MPhil in Journalism, Qureshi possesses a deep understanding of the media landscape and a passion for storytelling. A graduate of the prestigious Centre for Excellence in Journalism (CEJ) at IBA and Punjab University Lahore, Qureshi has honed his skills in journalism and media management. His professional experience includes a stint as Sub-editor at the renowned Nawa-i-Waqt media group, where he played a key role in shaping the editorial direction of the organization. In addition to his media expertise, Qureshi is also a vocal social media activist who advocates for humanity, raises awareness about social issues, and amplifies the voices of marginalized communities. Through his work, he aims to inspire positive change and promote a more inclusive society.
RELATED ARTICLES
- Advertisment -

Most Popular