Wednesday, October 4, 2023
HomeUrdu Newsقومی میڈیا فیلوشپ 2023 میں پہلی بار خواجہ سراء کی بطور...

قومی میڈیا فیلوشپ 2023 میں پہلی بار خواجہ سراء کی بطور صحافی انٹری

اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ پاکستان کے تعاون سے انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کراچی میں چھ ستمبر سے جاری دس روزہ فیلوشپ منعقد کی گئی۔ فیلوشپ کا موضوع کم عمری کی شادی اورتشدد پر مبنی ہے۔ پورے ملک سے خواجہ سراء سمیت چالیس صحافیوں نے اس فیلوشپ میں حصہ لیا۔

اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ پاکستان کی پچھلے سال کی رپورٹ کے مطابق ستر فیصد خواتین کو اپنے خاوند سے تشدد کا سامنا ہے۔ پاکستان کو دیگرعلاقائی ملکوں کے مقابلے میں آج بھی صنفی تشدد اور آبادی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ صنفی تشدد صرف خواتین کا معاملہ نہی بلکہ پورے معاشرے کا مسئلہ ہے۔ تشدد کی روک تھام اور کنٹرول کیلئے یہ بین الاقوامی ادارہ اس فیلوشپ کے ساتھ منسلک ہوا ہے، ڈاکٹر لوئے شبانہ (نمائندہ اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ پاکستان)

چیئرپرسن قومی کمیشن برائے خواتین نیلوفربختیار کا کہنا ہے کہ پاکستان گورنمنٹ کی طرف سے ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ میڈیا کو تشدد جیسے موضوع سے بآور کرایا گیا ہے۔ بس بہت ہوچکا! میڈیا معاشرے میں ایک نگران (واچ ڈاگ) کے طور پر کام کرتا ہے لہذا خواتین پر تشدد کے خلاف یہ اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

سندھ کمیشن برائے خواتین نزہت شیریں نے گھریلو تشدد جیسے مسئلے پر میڈیا کی خدمات کوسراہا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا قطعا درست نہی ہے کہ میڈیا اس بارے میں حساس نہی ہے۔ اس کے برعکس تشدد کے جتنے بھی واقعات رپورٹ ہوتے ہیں وہ سب میڈیا کے ذریعے ہی ہم تک پہنچتے ہیں۔ ہاں ضرورت اس بات کی ہے کہ میڈیا پر خواتین کے حقوق اور ان کے متعلق پالیسیوں اور قوانین کے نفاذ کو مزید کوریج دی جائے۔

سینئر صحافی و ڈائریکٹر سی ای جے آئی بی اے عنمبر رحیم شمسی نے کہا کہ ہمیں نور مقدم، فاطمہ، رضوانہ یا زینب جیسے واقعات پر ہیش ٹیگز سے آگے بڑھ کرمزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اب بھی بہت سی ان کہی کہانیاں ہیں جن تک میڈیا کی رسائی ممکن نہیں ہوتی۔ صحافیوں کو آگے بڑھنا چایئے اور ان کی بھی آواز بننا چاہئے۔

اس میڈیا فیلوشپ میں کل ایک سو پانچ امیدواروں نے حصہ لیا جس میں سے بیس مرد، انیس خواتین جبکہ ایک خواجہ سراء آرزو خان سمیت کل چالیس صحافیوں کا انتخاب کیا گیا۔ پہلی بار قومی سطح پر ہونے والی فیلوشپ میں کسی خواجہ سراء کومنتخب کیا گیا ہے۔

ٹرانس جینڈر آرزو خان آئی بی اے، شعبہ صحافت سی ای جے کے طلباء کے ساتھ انٹرویو دیتے ہوئے

آرزو پشاور کے علاقے سے تعلق رکھتی ہیں انہوں نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ پختونخواہ میں بڑی بے دردی سے خواجہ سراؤں کو قتل کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے ہمیں قتل یا تشدد کا مقدمہ درج کروانے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ مگر ہمارے لئے کوئی آواز نہی اٹھاتا ہے۔ صوبائی سطح پر تو نہیں ہاں یونین کونسل کی سطح پر سیاسی نمائندگی ہونی چاہیئے تاکہ ہم خواجہ سراؤں کے حقوق اور ان کی زندگیوں کے تحفظ پر بات کرسکیں۔

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -

گلگت بلتستان حکومت کا سرکاری گاڑیوں پر لوگو لگانے کا کیا مقصد ہے؟

سرکاری گاڑیوں کا غیر ضروری استعمال روکنے کے لیے حکومت گلگت بلتستان کا اہم فیصلہ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی نے صوبے کے...

کراچی میں بادل برس پڑے

کراچی کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش۔ تیز ہواؤں سے موسم ٹھنڈا اور خوشگوار ہوگیا۔ چائے اور پکوڑوں نے موسم...

ایف آئی اے راولپنڈی کی کاروائی، ڈالرز سے بھرے خفیہ لاکرز برآمد

راولپنڈی : ایف آئی اے کی مری روڈ میں پلازہ کے اندر کاروائی، پلازہ کی دیواروں میں ڈالرز سے بھرے خفیہ لاکرز برآمد راولپنڈی نوربُرج...

مراکش میں 7.1 شدت کے زلزلے کے جھٹکے، 300 سے زائد ہلاکتیں

جمعہ کی رات مراکش میں 7.1 شدت کا طاقتور زلزلہ آیا۔ سی این این کے رپورٹر کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز ماراکیچ...

پاکستان کی حکمرانی ناقص ہے، ہم یہاں کچھ نہیں کر سکتے: مفتاح اسماعیل

بجلی کے بلوں میں شدید اضافہ پر مفتاح اسماعیل کا پروگرام نیا پاکستان میں ردعمل بجلی کے بل زیادہ آنے پر قصوروار موجودہ نگران وزیراعظم...

Most Popular