بجلی کے بڑھتے بلوں نے عوام کا بھرکس نکال دیا، عوام سڑکوں پر نکل آئی۔ مہنگائی کے ہاتھوں عوام خودکشی کرنے پر مجبور۔
حکومتی نا اہلیوں اور اخراجات کا بوجھ عوام کب تک اٹھائیں گے ؟ مختلف شہروں میں اضافے کے خلاف شدید ہنگامے اور اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں مشترکہ طور ہر بل نا دینے کا اعلان کیا گیا۔ جہلم میں عوام نے بجلی کے بل جلا کر اپنے غصے کا اظہار کیا۔ عوام کو بجلی کے بلوں میں آخر کیسے ریلیف ملے گا ؟ نگران حکومت کا بجلی کا بلوں میں شدید اضافے پر ہنگامی اجلاس بھی طلب۔
بجلی کے بلوں میں اضافے پر شہریوں کا صبر جواب دے گیا۔ دو وقت کی روٹی پوری کریں یا بجلی کے بل ادا کریں؟ اپنے بچوں کو اسکول سے ہٹا لیا ہے۔ مہنگائی سے تنگ عوام کی حکمرانوں کو بدعائیں۔ مختلف شہروں میں سخت عوامی ردعمل بھی دیکھنے کو آیا۔ کہیں واپڈا ملازمین کی دھلائی کی گئی تو کہیں سڑکیں بلاک کر کے عوام نے اپنے غصے کا اظہار کیا۔
راولپنڈی، ملتان، گوجرانوالا، پشاور اور کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے جن میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، شہریوں نے احتجاجاً بجلی کے بل جلائے اور دھرنا بھی دے دیا۔
بجلی میں زائد بلوں کے متعلق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے نوٹس لیتے ہوئے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔وزیراعظم آفس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بجلی کے بھاری بِلوں کے معاملے پر کل وزیراعظم ہاؤس میں ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔
نگران وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزارت بجلی اور تقسیم کار کمپنیوں سے بریفنگ لی جائے گی، صارفین کو بجلی بِلوں سے متعلق زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے پر مشاورت کی جائے گی۔