Sunday, December 22, 2024
HomeUrdu Newsٹرانس جینڈر بل کیا ھے ؟ اسلام اس بل کے بارے میں...

ٹرانس جینڈر بل کیا ھے ؟ اسلام اس بل کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟

ٹرانس جینڈر بل کیا ھے ؟ معاشرتی نظام کے ساتھ ساتھ اسلام ایسے بل کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟

اس قانون کے تحت کوٸی بھی مرد یا عورت اپنی خواہش پر نادرا کے دفتر جاکر اپنی جنس تبدیل کراسکے گا۔ یعنی لڑکی اپنا حلیہ لڑکوں والا بنا کر نادرا آفس میں کہے کہ میں نے اپنی جنس تبدیل کرانی ہے لہذا آپ میرا نام خالدہ بی بی کی بجاۓ خالد خان لکھ دیں اور جنس کے خانے میں لڑکی کی بجاۓ لڑکا لکھ دیں تو اس قانون کے مطابق نادرا والے ایسا کرنے کے پابند ہونگے۔ اب وہ لڑکی جو کاغذی کاررواٸی کے مطابق لڑکا بن گٸ تو وراثت میں وہ بھائی کے حصے کا آدھا لینے کی بجاۓ بھائی کے برابر حصے کی حقدار رھے گی۔ ایک تو قرآن میں اللہ کے مقرر کردہ حصوں کی خلاف ورزی دوسرے یہ کہ یہ بناوٹی لڑکا (حقیقتا لڑکی) کسی لڑکی سے ہی شادی کریگا جیسا کہ مغربی دنیا میں ہم جنس سے شادی ہوگئی۔ اسلام کی رو سے ایسا کرنا بھی اسلام مخالف فعل ہوگا جسے اس قانون کے تحت تحفظ مل جاۓ گا۔

دوسری طرف عام و خاص لوگ سبھی اس بل پر چیخ اٹھے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بل سراسر اسلام کے مخالف ہے۔ یورپین ممالک میں یہ سب شاید ہوتا ہوگا مگر ایک اسلامی ملک میں ایسے قانون کو لانے اور نافذ کرنے کے پیچھے جو شخصیات ہیں ان کا ایسا کرنا سمجھ سے باہر ہے کیونکہ یہ ایک غیر اسلامی فعل ہے۔ ان کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ خواجہ سراؤں کو حقوق ضرور دو مگر ان کے حقوق کیلئے پورے ملک کے مردوں اور عورتوں کیلئے قانون کو بدلنا نا مناسب ہے بلکہ شرعی اعتبار سے غلط سمجھا جائے گا۔ اس بل کی عار میں کچھ مجبور لوگ ناجائز فائدہ اٹھائے گے جیسا کہ آج کل اشاروں پر دیکھو تو اصلی مرد بھی فیک بال اور میک اپ کر کے کھڑے ہوتے ہیں کیوں انکو اس آسان آمدنی کی لت لگ گئی ہے اس قانون کے بعد ہر وہ غریب مرد جو آسان کمائی کمانا چاہتا ہو گا اس بل کا فائدہ اٹھائے گا جس سے سماجی نظام کے ساتھ ساتھ اسلامی نظام بھی درھم برھم ہوجائے گا۔

اسلام کی روشنی میں جنس مخالف سے مشابہت

عورت کے لیے مردوں کا مخصوص لباس پہننا یا ان کی ہیئت اختیار کرنا یا مردوں کے لیے عورتوں کی ہیئت اختیار کرنا یا ان کے مخصوص لباس پہننا شرعاً ناجائز اور گناہ ہے، حدیثِ مبارک میں ایسی لوگوں پر لعنت کی گئی ہے۔ حوالہ کیلئے یہاں کلک کریں۔ حدیث کی روشنی میں مکمل طور پر اس کی لعنت فرمائی گئی ہے۔

لعَن رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم المُتشبِّهينَ من الرِّجالِ بالنِّساءِ والمُتشبِّهاتِ من النِّساء بالرِّجالِ

“رسول اللہ ﷺ نے ان مرودوں پر لعنت بھیجی جو عورتوں جیسا چال چلن اختیار کریں اور ان عورتوں پر لعنت بھیجی جو مردوں جیسا چال چلن اختیار کریں”

متبادل حل

ملک میں موجود خواجہ سراؤں کو حقوق دینے کیلئے اور بھی طریقہ کار موجود ہیں ان پر کیوں عمل درآمد نہیں ہوا جارہا ہے۔؟ ہمارے پاس قانون کے مطابق کام کرنے والے ادارے موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ملک میں پہلے ہی سماجی سطح پر کافی ایجنسیاں خواجہ سراؤں کے حقوق پر کام کر رہی ہیں لہذا حکومت کو چایئے کہ ان کو مظبوط کریں ناکہ پورے ملک میں ایک غیر اسلامی قانون لا کر نافذ کردیں۔ یاد رہے یہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہو کر سینٹ سے پاس ہونے جا رہا ہے۔

نامور عالم مبصرین کا کہنا ہے کہ جب ایک لڑکا نادرا آفس میں جا کر اپنی جنس لڑکی لکھوا لیتا ہے شناختی کارڈ پر اور پھر وہ لڑکیوں کا سا حلیہ بنا کر دوسروں کے گھروں میں لڑکی بن کر بے دھڑک چلا جاتا ہے تو وہ کیا کیا گل کھلاۓ گا۔ گاڑی میں سفر کریگا تو عورتوں کیساتھ بیٹھے گا۔ عورتوں کی محفلوں میں شامل ہوکر کیا گل کھلاۓ گا۔ اس تصور سے رونگٹے کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف مغربی آقاٶں کو خوش کرکے اللہ کی ناراضگی مول لے رہے ہیں بلکہ اپنی عزت کا بھی جنازہ نکالنے کا اہتمام کررہے ہیں۔ اس خطرے کے علاوہ یہاں بھی اسلامی قانون وراثت کی رو سے اللہ کی مقرر کردہ حد ٹوٹنے کیساتھ ہم جنس کی شادی ہوگی جوکہ صریحا خلاف اسلام ہے۔ جامعہ العلوم اسلامیہ پاکستان اور دیگر اسلامی اور مذہبی جماعتیں اس بل کی مکمل طور پر مخالفت کرتی ہیں۔

web desk
web deskhttps://ledetimes.com/
LEDE Times - Digital News Pakistan is a news website to provide lede stories on Politics, Showbiz, Health and Entertainment based on National and International sources.
RELATED ARTICLES
- Advertisment -

Most Popular